9 اکتوبر، 2022، 9:27 PM

بھارتی حکومت نے ٹیپو سلطان کے نام پر چلنے والی ٹرین ٹیپو ایکسپریس کا نام تبدیل کردیا

بھارتی حکومت نے ٹیپو سلطان کے نام پر چلنے والی ٹرین ٹیپو ایکسپریس کا نام تبدیل کردیا

ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں میسور ٹیپو ایکسپریس ٹرین کا نام تبدیل کر کے بنگلور-میسور ووڈیار ایکسپریس کر دیا گیا ہے، جس پر کانگریس کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سمیت مسلمان رہنما اسد الدین اویسی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ 

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی میڈیا نے خبر دی ہے کہ ریاست کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے حکم پر  انڈین ریلوے نے بنگلور-میسور ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر ووڈیار ایکسپریس رکھ دیا ہے۔

 اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق میسور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے ٹرین کا نام تبدیل کرنے کے لئے وزارت ریلوے کو خط لکھا تھا۔ وزارت ریلوے کی طرف سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میسور-بنگلور ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر ووڈیار ایکسپریس کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا نے ٹرین کا نام تبدیل کرنے پر وزارت ریلوے کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ٹوئٹر پر ٹرین پر لگے بورڈ کی ایک نئی تصویر بھی شیئر کی۔

تفصیلات کے مطابق اس معاملہ پر کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ﴿اے آئی ایم آئی ایم﴾ کے صدر اور حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی ٹیپو کی وراثت کو کبھی مٹا نہیں سکے گی۔
ٹرین کا نام تبدیل کرنے کے حوالہ سے اسد الدین اویسی نے ٹوئٹ کیا اور لکھا کہ بی جے پی حکومت نے ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر ووڈیار ایکسپریس کر دیا ہے۔ ٹیپو نے بی جے پی کو پریشان کر رکھا ہے کیونکہ ٹیپو نے برطانوی سلطنت کے خلاف 3 جنگیں کی تھیں۔ کسی اور ٹرین کا نام بھی تو ووڈیار ایکسپریس رکھا جا سکتا تھا۔ بی جے پی ٹیپو کی وراثت کو کبھی مٹا نہیں سکے گی۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعت کانگریس نے بی جے پی پر اس معاملے میں فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ کرناٹک کانگریس کمیونیکیشن ونگ کے شریک چیئرمین منصور خان نے اس فیصلے کو فرقہ وارانہ سیاست قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر ووڈیار ایکسپریس کیوں رکھا گیا؟ یہ ٹرین اس روٹ پر 42 سال سے چل رہی ہے اور کسی کو اس کے نام پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ اس نام کا کیا استعمال ہے؟ کیا یہ کسی بھی طرح سے عوام کی مدد کرتا ہے؟ یہ فرقہ وارانہ سیاست ہے۔

ادھر کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے ریلوے کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ملک کی سیاست میں زہر گھولنے کا کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کا کام زہر گھولنا ہے، وہ کسی اور ٹرین کا نام وڈیار رکھ سکتے تھے۔

News ID 1912615

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha